12 Rabi-ul-Awal, is also known as Eid Milad-un-Nabi, is a special day for Muslims because it marks the birth of Prophet Muhammad (PBUH). This day falls on the 12th of Rabi-ul-Awal, the third month of the Islamic calendar. Muslims around the world celebrate with joy and devotion, decorating their homes, streets, and mosques with green lights and flags.

The Prophet (PBUH) was born in Mecca around 570 AD and passed away in Medina in 632 AD. His birth is associated with several miracles, such as a bright light filling the house and a long-burning fire in Persia suddenly extinguishing.

On this day, Muslims reflect on the teachings of the Prophet (PBUH), understanding that following his guidance is key to their success. They also send special prayers and blessings (Salawat) upon him, recognizing the importance of this practice.

Communities organize events to learn more about the life of the Prophet (PBUH), hold Naat competitions, and even organize processions. People wear green turbans and share food generously, expressing their love and respect for the Prophet (PBUH).

 

 

ربیع الاول

عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کو ربیع الاول

کا چاند مبارک ہو

جس   سہانی  گھڑی چمکا طیبہ کا چاند

اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

خدا کے فضل سے ایمان میں ہیں ہم پورے

کہ اپنی روح میں ساری ہے بارہویں تاریخ

لگاتے ہیں نعرہ یہ ایمان والے محمد صلی اللّٰہ علیہ

وآلہ وسلم ہمارے بڑی شان والے۔

وسعتیں دی ہیں خدا نے دامن محبوب صلی اللہ

علیہ وآلہ وسلم کو جرم کھلتے جائیں گے اور وہ

چھپاتے جائیں گے ۔

دہلیز جن کو مل گئی ہے میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ

وآلہ وسلم کی وہ خاک ہر گلی کی کبھی چھانتے نہیں ۔

روک لیتی آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پر چلتے ہیں یہ کرم ہے

حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ہم پر آ نے والے غزاب ٹلتے ہیں۔

جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلٰہ

وسلم  حاصل اے عشق کبھی مجھ کو نیند ایسی سلا جانا۔

میرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات جو مانتے نہیں

جان لیں کہ ہم بھی انہیں جانتے نہیں۔

چاند کو توڑ کر جوڑنے والے آجا ہم بھی ٹوٹی

ہوئی تقدیر لیے بھیٹے ہیں۔

چادر زہرا کا سایہ ہے میرے سر پر نصیر فیض

نسبت تو دیکھئے نسبت بھی زہرائی ملی۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرےہیں یہ

جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں۔

شاہ کونین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ

نما ہوگیا رنگ عالم کا باطل نیا ہو گیا ۔

وہ عرش کا چراغ ہیں میں ان کے قدموں کی دھول ہوں

اے زندگی گواہ رہنا میں بھی غلام رسول ہوں ۔

نہ کیوں آرئشیں کرتا خدا دنیا کے سامان میں

تمھیں دولھا بنا کر بھیجا تھا بزم امکاں میں ۔

عجب انداز سے محبوب حق نے جلوہ فرمایا سرور

آنکھوں میں آیا جان دل میں نور ایمان میں ۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here